ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سرکاری افسران کی خود کشی انتظامیہ کے ٹوٹ جانے کی علامت: دیوے گوڈا

سرکاری افسران کی خود کشی انتظامیہ کے ٹوٹ جانے کی علامت: دیوے گوڈا

Sun, 24 Jul 2016 10:56:07  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز)سابق وزیر اعظم اور جنتادل (ایس) کے قومی صدر ایچ ڈی دیوے گوڈا نے کہاکہ عنقریب وہ ریاست بھر میں تمام اضلاع کا دورہ کریں گے اور پارٹی کو ازسر نو منظم کرنے کیلئے جدوجہد کریں گے۔ اپنی رہائش گاہ پر ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ اپنے فرزند ایچ ڈی کمار سوامی اور دیگر اہم لیڈروں پر مشتمل تین الگ الگ ٹیمیں تشکیل دیں گے اور نچلی سطح سے پارٹی کو مضبوط کرنے کیلئے جدوجہد شروع کردیں گے۔ دیوے گوڈا نے کہاکہ بعض اضلاع میں پارٹی کارکنوں میں کافی جوش وخروش دیکھا گیا ہے، ریاست کے عوام میں بھی یہ احساس جاگ گیا ہے کہ 2018کے اسمبلی انتخابات میں جنتادل (ایس) کو ایک موقع ملنا ہی چاہئے۔ عوام کے اسی احساس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے پارٹی کی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ بی ایس پی کی قومی سربراہ مایاوتی کے متعلق اترپردیش کے ایک بی جے پی لیڈر کے توہین آمیز بیان کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے دیوے گوڈا نے کہاکہ مایاوتی ایک قومی سطح کی سیاسی رہنما ہیں اور عہد�ۂ وزیر اعظم کے دعویداروں میں سے ایک ہیں ، ایسی رہنما کے متعلق بدکلامی اور نیچ زبان کا استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ مایاوتی کے تعلق سے توہین آمیز بیان دینے والے بی جے پی لیڈر کو صرف معطل کرنا کافی نہیں بلکہ اسے پارٹی سے بے دخل کردینا چائے بلکہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔گجرات میں بے قصور دلتوں پر حملے کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے دیوے گوڈا نے مطالبہ کیا کہ اس حملے میں ملوث کسی کو بخشا نہ جائے۔ ریاست میں پولیس افسران کی خود کشیوں کے سلسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے دیوے گوڈا نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست کا انتظامیہ ٹوٹ چکا ہے۔ حکومت جب سرکاری افسران کی حفاظت نہیں کرپارہی ہے تو عوام کی حفاظت کیا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی گنپتی اور کلپا ہنڈی باگ کی مبینہ خود کشی کی ٹھیک طرح سے جانچ نہیں ہوپارہی ہے۔حکومت خاطی افسران کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہے۔


خواتین پر ظلم کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا: اگرپا
بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز) ریاست میں آئے دن خواتین اور بچوں پر مظالم کے واقعات میں اضافہ پر متعلقہ کمیٹی کے چیرمین وی ایس اگرپا نے تشویش ظاہر کی ہے۔آج کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاست میں خواتین واطفال پر مظالم کے جو واقعات پیش آرہے ہیں ان میں سے صرف 2.8 فیصد معاملات میں ہی خاطیوں کو سز ا ہوپارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 97 فیصد تک ملزمین خواتین واطفال پر ظلم کرنے کے بعد آسانی سے بچ نکلتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے جن اضلاع کادورہ کیا وہاں اس سے متعلق مقدمات کی مکمل تفصیل حاصل کی گئی ہے۔ لیکن یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان شکایات سے نمٹنے میں سرکاری افسران بھی پوری طرح مستعد نہیں ہیں۔ مظالم کو روکنے اور مظلوم افراد کا حوصلہ بڑھانے کیلئے بھی کوئی ٹھوس قدم اٹھائے نہیں گئے ہیں۔عصمت ریزی ، جہیز ہراسانی ، اغوا، گمشدگی اور بچوں سے جڑے مظالم کے سلسلے میں شکایت پر کیس ضرور درج کرلیا جاتاہے ، لیکن اس کی بعد کی کارروائی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ دامن بچانے کیلئے ہر محکمہ ایک دوسرے پر ذمہ داری تھوپ کر اپنا دامن بچا لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے کسی بھی ضلع میں خواتین واطفال پر مظالم کے متعلق اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔ شیموگہ ، باگلکوٹ ، بیدر، رائچور کو چھوڑ کر ریاست کے کسی بھی ضلع میں کمیٹی کی ہدایت کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں نربھیا عصمت ریزی معاملے کے بعد مرکزی حکومت نے نربھیا ضوابط وضع کئے اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے دو ہزار کروڑ روپیوں تک کی رقم صرف کرنے کا اعلان کیا ، لیکن اس کے باوجود بھی اب تک ریاست میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوپائی۔مرکزی حکومت سے ایک نیا پیسہ بھی نہیں ملا ہے۔


مری گوڈا کی حفاظت کا سوال نہیں نہیں اٹھتا:سدرامیا
بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز)وزیر اعلیٰ سدرامیا نے واضح کیا کہ میسور ضلع کی ڈپٹی کمشنر شیکھا کا راستہ روک کر مبینہ بدکلامی کرنے والے سابق ضلع پنچایت صدر مری گوڈا کو وہ بچانے کی کوئی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ آج میسور میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مری گوڈا ہو یا کوئی اور کسی بھی حالت میں وہ قانون سے بالا تر نہیں ہوسکتا۔ قانون کے مطابق مری گوڈا کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ آج میسور میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر شیکھا پر حملے اور بدکلامی کے سلسلے میں شکایت کی سختی سے جانچ جاری ہے۔ اس میں کسی کو بچانے یا کسی کی حفاظت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر شیکھا کو میسور میں تبادلہ کرکے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن اب تک ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ کے ایس آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے متعلق سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ان ملازمین کی اسوسی ایشن کے نمائندوں سے انہوں نے بذات خودبات چیت کی۔ اور تنخواہ میں آٹھ فیصد اضافہ کرنے کیلئے پیش کش کی ، لیکن سرکاری ملازمین 35 فیصد تنخواہ میں اضافہ کرنے کی مانگ پر بضد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرانسپورٹ کارپوریشن اتنے بڑے اضافہ کو برداشت نہیں کر پائے گی۔ اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی کے متعلق ایک بی جے پی لیڈر کی بدکلامی پر تبصرہ کرتے ہوئے سدرامیا نے قد آور رہنما مایاوتی پر شخصی حملے کی سخت مذمت کی اور کہاکہ بی جے پی نے اس حملے کے ذریعہ اپنی گندی ذہنیت کا ثبوت پیش کیا ہے۔ 


مایاوتی کے متعلق توہین آمیز کلام قابل مذمت: اوما شری
بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے کنڑا اینڈ کلچر اوما شری نے اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایاوتی کے متعلق بی جے پی لیڈر کے توہین آمیز جملے کو بی جے پی کی تہذیب کا عکاس قرار دیا ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اترپردیش کے ایک بی جے پی لیڈر دیاشنکر سنگھ نے مایاوتی کے متعلق جو بیان دیا ہے وہ صرف مایاوتی کی ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام خواتین کی بے عزتی ہے۔ آج کے پی سی سی دفتر میں پارٹی کارکنوں اور عوامی شکایات سننے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اوما شری نے کہاکہ مایاوتی کا شمار قومی سیاست میں قد آور رہنماؤں میں کیا جاتاہے یہ ملک کی ایسی خواتین میں شمار کی جاتی ہیں جنہوں نے اپنی محنت سے بلند مقام حاصل کیا ہے، ان کے متعلق بیہودہ زبان کا استعمال کرکے دیا شنکر نے اپنی تہذیب کا برہنہ مظاہرہ کیا ہے۔ملک کی تہذیب میں خواتین کو کافی احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ ریاست میں سرکاری افسران بالخصوص خواتین میں خود کشی اور اقدام خود کشی کے رحجان پر اوما شری نے کہاکہ کام کا دباؤ ، ہراسانی وغیرہ کا سامنا کرتے ہوئے بھی ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، مایوس ہوکر خود کشی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی طرح خاتون سرکاری افسران کے بھی اپنے مسائل ہوتے ہیں، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو اس کا احساس ہونا چاہئے۔ پولیس افسران کی خود کشی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پولیس افسران کی طرف سے خود کشی درست نہیں ہے۔ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ پولیس افسران میں خود کشی کے رجحان کو ختم کرنے کیلئے ان کی مناسب رہنمائی اور کونسلنگ کا اہتمام کرے۔اس موقع پر ا وما شری نے بتایاکہ ریاست میں 400 آنگن واڑیوں کی عمارتوں کی تعمیر کیلئے مرکزی ایجنسی نابارڈ کو تجویز روانہ کی گئی ہے۔اس کے منظور ہوتے ہی آنگن واڑیوں کی تعمیر کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔


وکلاء کو سیاسی میدان میں بھی آگے آنا چاہئے: جیٹلی
بنگلورو23؍جولائی(ایس او نیوز) حکومتوں کی پالیسیاں تیار کرنے میں سرگرم کردار ادا کرنے والے وکلاء وقت کی ضرورت ہیں۔ آج کے بدلے ہوئے حالات میں نئے تقاضوں کے مطابق سرکاری پالیسیوں کی تیاری کیلئے بہتر قانونی مشاورت دینے والے وکیلوں کے کلیدی کر دار کی کافی اہمیت حاصل ہے۔ یہ بات آج مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہی۔ کے ایل ای لاء کالج کے نئے کیمپس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آزادانہ معاشی پالیسی اور تکنیکی ترقی کے سبب شعبۂ قانون کی تعلیم میں بھی کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس شعبے میں مخصوص ماہرین ہی آج کل آگے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں وکالت کی تعلیم کو عوامی حلقوں میں کافی پسندیدگی سے دیکھا جارہاتھا لیکن اب ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیں۔ پہلے مریمنل ، سیول ، اسلحہ ،کارپوریٹ وغیرہ شعبوں تک ہی وکالت محدود تھی، لیکن اب بین الاقومی امور تجارت ودیگر شعبے بھی وکالت کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے والوں کو سرکاری نظام کا بھی حصہ بننا چاہئے۔ آنے والے دنوں میں خصوصی مہارت رکھنے والے وکلیوں کی کافی ضرورت ہوگی۔ایسے وکلاء کی تیاری بھی ہونی چاہئے، اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا ، ریاستی وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا ، اراکین اسمبلی ایس پی سوم شیکھر، آر اشوک ، سریش کمار ، سومنا ، کے ایل ای کے چیرمین پربھاکر کورے وغیرہ موجود تھے۔


Share: